Tuesday, October 18, 2011

عاملین کا طریقہ یا اللہ جل شانہ کا طریقہ؟----خالد مقبول

    موضوع پڑھ کر تھوڑی حیرت تو یقیناً ہوئی ہوگی۔ ہونی بھی چاہئے کیونکہ یہ موضوع ہی بہت اچھوتا ہے۔ مگر ایک ایسی حقیقت ہے، جس سے بہت سے لوگوں نے نظریں چرائی ہیں۔ بہت سے صاحبِ علم لوگوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ یہ مضمون خاص ان لوگوں کے لئے ہے جو عاملین کے اور عملیات کے مخالف ہیں۔ جو جادو کے علاج کے طریقۂ کار کے مخالف ہیں۔ جو تشخیص، جادوگر اور جادو کروانے والے کے نام پتہ کرنے، جادو کس چیز پر ہوا اور کہاں دفن ہے وغیرہ جیسے سوالات کے مخالف ہیں۔
    نبی کریم ﷺ پر جادو ہوا اوریہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ اگرچہ کئی حضرات نے اس بارے میں مختلف تاویل کی ہے، لیکن حقیقت یہی ہے کہ جادو ہوا۔ اور اس کا اثر کئی دنوں تک رہا۔ جادو کے بارے میں بات کرنا مقصد نہیں، جادو کے طریقۂ علاج کے بارے میں بات کرنا مقصد ہے۔
    اللہ تبارک و تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ پر سے جادو کو ختم کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا؟ غور سے ملاحظہ فرمائیے:
    نبی کریم ﷺ کو ایک خواب آتا ہے اور دیکھتے ہیں کہ دو فرشتے آپس میں باتیں کر رہے ہیں۔ ان میں سوال و جواب ہو رہا ہے۔
۱)  سب سے پہلا سوال یہ ہوا کہ آپﷺ کو کیا ہوا ہے؟جواب دیا گیا کہ جادو۔
۲)  دوسرا سوال یہ ہوا کہ کس نے جادو کیا ہے؟ جواب دیا گیاکہ لبید بن عاصم اور اس کی بیٹیوں نے۔
۳)  تیسرا سوال ہوا کہ کس چیز پر ہوا ہے؟ جواب دیا گیا کہ آپﷺ کے بالوں پر۔
۴)  چوتھا سوال یہ ہوا کہ کہاں دفن ہے؟ جواب میں جگہ بتائی یا دکھائی گئی۔
    پھر آپﷺ چند صحابہ کے ساتھ اس جگہ پر صبح تشریف لے گئے۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ایک اور صحابی کنویں کے اندر اترے اور ایک کنگھا نکالا جس پر آپ ﷺ کے بال لپٹے ہوئے تھے اور ان میں گرہیں لگی ہوئی تھیں۔ پھر سورئہ فلق اور سورئہ ناس کی تلاوت کی گئی تو ہر آیت پر ایک گرہ کھلتی گئی۔
    معوذتین کا شانِ نزول آپ حضرات نے ملاحظہ فرمایا۔ اب غور کریں کہ
۱)  پہلا سوال کیا تشخیص کرنا نہیں کہ مریض کو کیا ہے؟یہی تو عامل بھی کرتا ہے۔
۲)  دوسرا سوال جادوگر کا پتہ کرنا ؟یہ بھی عامل پتہ کرتا ہے۔
۳)  تیسرا سوال جادو کس چیز پر کیا گیا ہے؟یہ بھی عامل پتہ کرتا ہے۔
۴)  چوتھا سوال کہ جادو کہاں دفن ہے؟یہ بھی عامل پتہ کرتا ہے۔
    ان سوالات پر غور کرینگے تو بات واضح سمجھ میں آ جائے گی۔ ایک ماہر عامل جو طریقہ اپناتا ہے، یہ وہی طریقہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب ﷺ کے علاج کے لئے اختیار فرمایا۔ اب قرآن و سنت سے ثابت کرنے کی ضرورت نہیںکہ حدیث دکھاؤ جس میں تشخیص کی گئی ہو یاجادوگر کون ہے یا جادو کس چیز پر ہوا ہے،ا سے معلوم کیا گیا ہو وغیرہ وغیرہ۔
    یہ کہنا درست ہوگاکہ عامل اللہ کے منتخب کردہ تشخیص کے طریقے پر کام کرتا ہے۔ رہی بات کہ عاملین نے غلط طریقے اختیار کئے ، یہ ان کی غلطی ہے۔ مگر مطلقاً تمام طریقے کو غلط کہنا بالکل صحیح نہیں۔
    اپنی سمجھ کے مطابق لکھ دیاہے۔ اللہ کرے کے میرے لکھنے کا مقصد صحیح طورپر پڑھنے والے کے ذہن میں بیٹھ جائے۔ اور وہ فضول کی مخالفت ترک کرکے حقائق پر بات کریں۔ آمین

1 comment:

  1. بہت مدلل لکھا ہے بھائی آپ نے اللہ پاک جزا عطا فرمائیں

    ReplyDelete