Saturday, August 27, 2011

امتحان کی کامیابی کے لئے مجرب وظیفہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
۱)… امتحان والے دن نماز فجر کے بعد یَا عَلِیْمُ 211مرتبہ ۔
۲)… امتحان والے دن 2رکعات صلاۃ الحاجات پڑھیں ۔پہلی رکعت میں سورۃ الم نشرح اور دوسری رکعت میں سورۃ النصر پڑھیں اور اللہ تعالیٰ سے اپنی کامیابی کی دعا کریں ۔
۳)… امتحان دیتے وقت 3مرتبہ درود شریف 7 مرتبہ سورۃ الفاتحہ، 3مرتبہ آیت الکرسی ،3مرتبہ سورۃ اخلاص ،21مرتبہ
بحر متِ شیخ المشائخ نظام الدین شئی مدللّٰہ 
    آخر میں3بار درود شریف پڑھ کر ہاتھوں پر دم کر کے بدن پر پھیر یں۔ اسکے بعد کسی سے بات نہ کریں۔ انشاء اللہ تعالیٰ کامیابی آپکا مقدر بنے گی۔
                                             دعا گو
                                        قاری ممتاز احمد    
                                 

جنات نے چھٹی کا دودھ یاد دلادیا (مرسلہ:طارق راحیل)

    یہ1929-30ء کی بات ہے جب ہندوستان تقسیم نہ ہوا تھا ۔میں ایسٹ انڈیا ریلوے میں ڈسٹرکٹ میڈیکل آفیسر کی حیثیت سے گوالیار میں تعینات تھا۔ گوالیار میں ایک بہت بڑا بنگلہ بالکل ویران پڑا ہوا تھا۔ میں نے اس بنگلے کو پسند کرلیا۔ مقامی معززین نے مجھ سے کہا کہ اس بنگلے میں بہت سے انگریز اور ہندوستانی قیام کرچکے ہیں اور انہیں بے حد خوفناک حوادث پیش آئے ہیں۔ ان لوگوں کو یہ بنگلہ چھوڑنا پڑا۔ آپ اس میں قیام کرنے کے ارادے سے باز آجائیے۔ لیکن میں نے کسی کی بات نہ مانی اور میرے بیوی بچے اس کوٹھی میں منتقل ہوگئے۔ تین دن تک کوئی بات نہیں ہوئی۔ چوتھے روز ڈرائنگ روم میں میری بیوی کومیز پر ایک رقعہ رکھا ہوا ملا جس پر تحریر تھا کہ ’’کل رات کو یہاں بہت بڑا ڈاکہ پڑنے والا ہے۔ لہٰذا بہتر ہے کہ تم یہ بنگلہ چھوڑ دو۔‘‘
    بیوی تو یہ رقعہ پڑھ کر بہت خوفزدہ ہوئیں۔ فوراً ہی سپرنٹنڈنٹ پولیس کو مطلع کیا گیا۔ چنانچہ مسلح پولیس موقع پر پہنچ گئی اور تمام علاقے کا محاصرہ کرلیا۔ پولیس انسپکٹر نے یہ کہہ کر تشفی دی کہ یہ سب افواہیں ہیں اور یہ رقعہ وغیرہ سب فضول ہے۔ آپ قطعی فکر نہ کریں۔ کسی شریر بچے نے رقعہ لکھ کر میز پر رکھ دیا ہوگا۔ بہرحال ہم نے آپ کے اطمینان کیلئے پولیس کا باقاعدہ پہرہ بٹھا دیا ہے۔ میں ڈرائنگ روم میں پہنچا۔ دیکھا تو میز پر ایک دوسرا رقعہ رکھا تھا۔ میں نے رقعہ اٹھا لیا۔ لکھا تھا ’’جناب یہ توہم پرستی نہیں ہے، آپ کو معلوم ہوجائے گا۔ ‘‘یہ پڑھتے ہی مجھے حیرت ہوئی اور میں نے بہت زور سے کہا ’’اے لکھنے والے! تم کون ہو؟ سامنے کیوں نہیں آتے؟ ‘‘میرے سوال کا جواب نہیں ملا۔ تقریباً ایک گھنٹے کے بعد پھر ایک رقعہ فضا میں اڑتا ہوا میرے سامنے آکر گرا’’ہم تمہیں پریشان کریں گے۔ تم نے ہماری اجازت کے بغیر یہاں پرقیام کیسے کیا؟ اب بھی وقت ہے یہ بنگلہ چھوڑ کر کہیں اور چلے جائو ‘‘ میں نے چلا کر کہا ’’ہم مکان نہیں چھوڑیں گے۔ تم اس گھر سے چلے جائو ‘‘
    میری بیوی نے اپنے بہنوئی محمداحمد صاحب کو دہلی تار دیا۔ وہ تین روز بعد آگئے۔محمداحمد دیوہیکل آدمی تھے۔ انہوں نے ہمارا بہت مذاق اڑایا۔ کہنے لگے ’’بھائی صاحب آپ خود سوچئے! اس زمانے میں دنیا کہیں سے کہیں پہنچ گئی ہے ۔لیکن آپ ہیں جوفضول اور بے معنی باتوں میں اپنا اور اپنے گھر والوں کا جینا دوبھر کررہے ہیں۔‘‘
    محمداحمد صاحب نے آستینیں چڑھا کر زور سے کہا ’’میں دیکھتا ہوں کیسا جن ہے، سب کسر نکال دوں گا، آئے بڑے جن صاحب‘‘ یہ کلمات ادا ہوئے ابھی چند ہی سیکنڈ گزرے ہوں گے کہ کسی نے اس زور سے ان کو چانٹا مارا کہ چھٹی کا دودھ یاد آگیا اور حضرت چکرا کر گرپڑے۔ پھر کچھ نہ پوچھئے، خوف کے مارے میرا براعالم تھا۔ محمداحمد تو دوسرے ہی دن دہلی چلے گئے۔ ایک روز ملازم چائے لارہا تھا کہ کسی نظر نہ آنے والے ہاتھ نے ایسا جھٹکا مارا کہ سب چیزیں دور جاگریں اور برتن ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔
    ایک بارسب لوگ کھانا کھانے آکر بیٹھے۔ ہمارے بیٹھتے ہی کھانے میں سے سر انڈ(بدبو) آنے لگی۔ ہم میز سے پرے ہٹ گئے کہ چھت میں سے ایک سانپ میز پر آکر گرا اور اس نے ایک پلیٹ منہ سے پکڑ کر اپنے آگے رکھی اور تمام کھانا چٹ کرگیا۔ پلک جھپکتے ہی وہ سانپ غائب ہوگیا اور تعجب انگیز بات یہ تھی کہ ڈونگے میں ہزاروں بچھو بھرے ہوئے تھے۔
     اس دوران جنوں کی طرف سے دھمکی آمیز رقعے آتے رہے، جن میں لکھا ہوتا تھا کہ مکان چھوڑ دیا جائے۔ ایک دن میں بہت کھول اٹھا۔ واقعہ یہ ہوا کہ میرے چھوٹے بچے کا دودھ جوش ہورہا تھا۔ اس کی پتیلی الٹ دی گئی اور تمام دودھ ضائع ہوگیا اور بچہ بھوک کی وجہ سے تلملا رہا تھا۔ میں نے چلا کر کہا ’’اے ستانے والے جن! مجھے بہت افسوس ہے کہ تم کیسے سنگدل ہوکہ ایک معصوم بچے پر بھی رحم نہیں کرتے شرم کرو شرم‘‘
    فوراً ہی ایک کاغذ کا ٹکڑا چھت سے لہراتا ہوا فرش پر گرا ’’اچھا! ننھے کا دودھ نہ پھینکیں گے‘‘ دودھ پتیلی میں موجود تھا۔ ایک مرتبہ صبح کا وقت تھا ۔ میں نماز کیلئے وضو کررہا تھا کہ میں نے دیکھا کہ جائے نماز پر ایک بچھو میری ٹانگ پر کھڑا ہے اور اس کے منہ میں ایک سبز رنگ کا کاغذ کا ٹکڑا دبا ہوا ہے۔ اس میں لکھا تھا کہ ’’ہم تنگ آگئے ہیں۔ اس میں خیریت ہے کہ یہاں سے چلے جائو۔‘‘ میں نے زور دے کر کہاکہ ’’آخر کہاں جائیں اور کہاں رہیں؟‘‘ جواب آیا ۔ ’’پہلے مکان چھوڑ دو،پھر ہم بتائیں گے۔‘‘ مجبور ہوکر میں نے ڈاک بنگلے کا پروگرام بنایا اور ہم ڈاک بنگلے میں پندرہ دن رہے مگر کب تک وہاں رہتے۔ پھر اسی مکان میں اٹھ آئے۔ آتے ہی میں نے کہا ’’اے صاحب خانہ!السلام علیکم! لیجئے ہم حاضر ہوگئے ۔میں بعد منت عرض کرتا ہوں کہ آپ یا تو ظاہر ہوکر بات چیت کیجئے اور ہمیں اس مکان میں رہنے کی اجازت دیجئے۔ ہم بہت پریشان ہیں۔‘‘ وہ دن خاموشی سے گزر گیا۔ دوسرے دن تحریری جواب آیا ’’بازو کی چھوٹی کوٹھڑی میں سے سب سامان اٹھالو۔ خبردار ادھر پھر کوئی نہ آنے پائے۔‘‘ ہم نے تمام سامان نکال لیا اور کوٹھری مقفل کردی۔ میں نے پھر اخبار اسٹیشن کلکتہ میں ایک خط شائع کرایا کہ میں ان لوگوں کو جنوں کا مشاہدہ کراسکتا ہوں جو جنات کے وجود کے منکر ہیں۔ اس جن نے بہت اصرار کے بعد اپنا نام یعقوب جن بتایا تھا۔ اخبار میں خط شائع ہونے کے بعد دو بنگالی گوالیار آئے اور میرے یہاں پہنچ کر خواہش کی کہ جنات کو ہم دیکھیں گے۔ انہیں ڈرائنگ روم میں بٹھادیا گیا اور ان کی تواضع کی گئی اور ان سے میں نے کہا کہ آپ کوٹ اور ہیٹ اتار کر بالکل سامنے کھونٹیوں پر لٹکا دیجئے اور انہی کو دیکھتے رہیے۔
    پھر میں نے کہا ’’اے یعقوب جن! یہ بنگالی بھائی تمہارے وجود سے منکر ہیں۔ لہٰذا ان حضرات کو قائل کردو‘‘۔ تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی کہ ان کا ہیٹ اورکوٹ کھونٹی پر سے غائب ہوگیا اور کھونٹی پر ایک عقاب نما جانور جس کی چھ ٹانگیں تھیں اور جس پر کلغی ایسی جیسے اصیل مرغ کے ہوتی ہے اور اس کی آنکھیں الو سے مشابہ تھیں اور وہ پراسرار جانور بڑی ہی خشونت اور غصے کے عالم میں کھا جانے والی نظروں سے انہیں گھور رہا تھا۔ کچھ نہ پوچھئے ان دونوں کا برا حال ہوا۔ چیخنے لگے اور میرے قدموں پر گرے اور گڑگڑا کر کہنے لگے کہ’’ ڈاکٹر صاحب! ہمیں جنوں سے بچائیے۔ ہم قائل ہوگئے۔ توبہ ہماری، اب کبھی جنوں کے خلاف کوئی بات یا کلمہ منہ سے نہ نکالیں گے۔‘‘


جعلی عاملوں کے واقعات (محمد انور بن اختر)

قید شدہ جن کے ذریعے لوگوں کو فریب دینے والا عامل
    ایک شخص نے عملیات کے ذریعے ایک جن کو مسخر کررکھا تھا۔ اسے پرانی قبر میں چھپا کر اس سے جو چاہتا ,کہلواتا تھا ۔ اس چیز نے اسے عوام میں صاحبِ کرامت مشہور کررکھا تھا اور اکثر جہلاء اس کے دامِ فریب میں گرفتار تھے۔ ایک دن وہ عبد اللہ شاہ بلوچ کے پاس آیا اور کہا ’’یا تو آپ مجھے اپنی کوئی کرامت دکھائیے یا پھر میں آپ کو دکھاتا ہوں۔ تب آپ کو میرا مرید ہونا پڑے گا ۔ میں تو مردوں تک کو زندہ کرسکتا ہوں ۔‘‘ وہ انہیں میانی کے قبرستان میں لے گیا اور پوچھابتائو کس قبر کا مردہ زندہ کروں؟ آپ نے اشارے سے ایک قبر کی طرف انگلی اٹھائی اور وہ اس قبر کے سرہانے آیا اور کچھ دیر کے بعد کہا ’’ب‘‘ قبر سے آواز آئی ’’ ولقرآن الحکیم‘‘ ۔کہنے لگا ’’دیکھئے مردہ زندہ ہوگیا ہے‘‘۔ عبد اللہ شاہ نے قبر پر پائوں مار کر فرمایا ’’جو اس قبر کے اندر ہے، باہر آئے‘‘۔ اس وقت ایک جوان لڑکا قبر سے باہر نکل آیا۔ آپ نے پوچھا ’’سچ بتائو تو کون ہے؟‘‘ کہنے لگا ’’میں جن ہوں اور کئی سالوں سے اس کی قید میں ہوں‘‘۔ آپ نے فرمایا ’’تجھے اللہ کے حکم سے آزاد کرتا ہوں اوراس شخص کے عمل کی تسخیر بھی باطل کرتا ہوں‘‘۔ جن اسی وقت غائب ہوگیا۔
عامل کو ۳ ۵ ہزارروپے دینے کے باجود بھی مسئلہ حل نہیں ہوا
    فیڈرل بی ایریا میں واقع کا شف پلازہ میں جعلی عامل ایس ایچ رضوی نے سادہ لوح افراد سے لاکھوں روپے اینٹھ لئے ۔ جعلی عامل اپنے مؤکلوں کے ذریعے لاکھوں کو بیرون ملک بھجوانے، کاروبار میں فائدے ، روز گار دلانے اور طالب علموں کو امتحان میں کامیابی ،تعویذات کے ذریعے چند روز میں دلانے کا دعویٰ کرتا ہے ۔ امت کی جانب سے جمعرات کے روز فیڈرل بی ایریا بلاک ۱۶ میں واقع کا شف پلازہ کے روم نمبر ۵ میںقائم جعلی عامل ایس ایچ رضوی کے آستانہ کا سروے کیا گیا ۔ آستانہ پرآئے ہوئے کامران نامی شخص نے بتایا کہ وہ پچھلے ۷ماہ سے بے روزگار ہے ۔ تین ماہ قبل وہ مذکورہ عامل کے پاس پریشانی کے حل کیلئے آیا تھا ۔ عامل اب تک اس سے ۳۶ہزار پانچ سو روپے وصول کرچکاہے۔ عامل کے پاس آئے ہوئے اورنگی ٹائون کے واجد شکیل نے بتایا کہ اس کے مکان پر کسی نے قبضہ کرلیا ہے۔ وہ گھر واگزار کرانے کے لئے گزشتہ ڈھائی ماہ سے ایس ایچ رضوی کے پاس آرہا ہے ۔ عامل نے اسے ۱۵ دن کے اندر کام ہوجانے کی یقین دہانی کرائی تھی مگر اب تک کام نہیں ہوا ۔جبکہ عامل نے ۵۳ ہزارروپے مختلف اشیاء خریدنے کے نام پر وصول کرلئے ہیں ۔ عامل کے پاس آئے ہوئے منیر احمد نامی شخص نے بتایا کہ وہ اپنی گھریلو پریشانیوں کے حل کیلئے آج پہلے دن عامل کے پاس آیا ہے ۔
     سروے کے دوران جعلی عامل ایس ایچ رضوی نے امت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ :  ’’وہ فی آدمی ۱۰۰روپے فیس وصول کرتا ہے اورقرآنی آیات کے ذریعے علم کرتا ہے۔‘‘
    عامل نے اپنے اوپر لگائے ہوئے الزامات کی تردید کی۔
    (قارئین! اگر آپ کے ساتھ کسی عامل نے فراڈ کیا ہو یا آپ کے علم میں بھی کوئی واقعہ ہے تو اس کو لکھ کر ہمیں ارسال کریں۔ع)

آپ کے روحانی مسائل اور ان کا حل

{بندشِ معاش}
سوال:  30سال سے حالات گردش میں ہیں۔ میرا کوئی کام مکمل نہیں ہوتا۔ پیسہ آنے لگتا ہے مگر عین موقع پر نہیں آتا۔ مہربانی فرما کر میرے ان سوالوں کے جواب دیجئے:
۱) میرے کام نامکمل کیوں ہوتے ہیں؟
۲) کیوں میں ترقی حاصل نہیں کر سکا؟
۳) آپ میری اس معاملہ میں کیسے مدد کرینگے؟
    میںنے بہت نقصان برداشت کئے۔ لوگوں نے پیسہ لیا۔ مگر واپس نہیں کیا۔ میرے گھر میں بھی مسائل کھڑے ہونا شروع ہوگئے اور میری اہلیہ بھی مجھے سے لڑتی ہیں۔(جاوید انور، لاہور)

جواب:  پہلے اور دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ آپ کے بتائے ہوئے  حالات اور میری تشخیص کے مطابق آپ پر سحر کا اثر ہے۔ یعنی کسی نے رکاوٹیں ڈلوائی ہوئی ہیں۔رہا تیسرا سوال تو اس کا جواب یہ ہے کہ عمل ہی کے ذریعے مدد کرونگا۔معاشی طور پر تو مدد کا غالباً آپ کی مراد نہیں ہوگی۔ اگر ہے بھی تو اس سلسلے میں معذرت۔
    بیگم کا نام مع والدہ دیجیے تاکہ تشخیص کی جا سکے کہ لڑنے کی وجہ کیا ہے؟ اس کے بعد ہی کچھ رہنمائی کر سکوں گا۔
{صحیح طرح بات کرے}
سوال:  ڈاکٹر صاحب! میرا بیٹا اپنی بیوی سے صحیح طرح بات نہیں کرتا۔میں چاہتی ہوں کہ وہ اپنی بیوی سے اچھا سلوک کرے اور صحیح طرح بولے۔ دوسرا کام یہ ہے کہ میں اپنی ساس سے علیحدہ ہونا چاہتی ہوں۔(پوشیدہ) 
جواب:  اس کے لئے آپ اپنی بہو کو کہیں کہ وہ اپنے خاوند کی بات بات پر اعتراض نہ کریں اور نہ ہی اس کے آگے بولیں۔اگر یہ وہ کام کر سکتی ہیں تو پھر یہ وظیفہ کرلیں:  ’’یَا لَطِیْفُ یَا وَدُوْدُ ‘‘ کو 313مرتبہ چینی پر پڑھ کر روزانہ یہ چینی کسی طرح اپنے خاوند کو کھلا دیا کریں۔یا درکھیں کہ تالی دونوں ہاتھوں سے ہی بجتی ہے۔ غور کریں کہ وہ کونسی باتیں ہیں کہ جوآپ کے بیٹے کو بری لگتی ہیں اور آپ کی بہوان کو چھوڑتی نہیں۔اپنی غلطیوںکی اصلاح کرنا ہی اصل کام ہے۔
     جہاں تک علیحدہ گھر لینے کی بات ہے تو اگر آپ کی سا س اکیلی ہیں اور آپ کے میاں ہی ان کا سہارا ہیں تو اس خیال کو دل سے نکال دیں۔
{گھر سے جادو وجنات نکالنا}
سوال:  ڈاکٹر صاحب! میں نے آپ کو خط لکھا تھا ، جس کے جواب میں آپ نے ہمیں گھر سے جنات کے اثرات کو دور کرنے کے لیے کسی عامل سے رجوع کرنے کو کہا تھا۔ ڈاکٹر صاحب سب سے پہلے تو میرے پاس اس سلسلے میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے ۔ تقریباً ساڑھے تین سال پہلے میرے ساتھ ایک واقعہ پیش آیاتھاجس میں کالے رنگ کے کپڑوں میں ملبوس ایک عورت نے آدھی رات کو میرے اوپر پھونکیں ماری تھیں جو کمرے کے دروازے کے ایک رستے سے اندر آئی اور دوسرے رستے سے چلی گئی ۔ البتہ کئی اشخاص نے ہمارے گھر جادو کے اثرات ہونے کا دعوٰی کیا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ میں اس سلسلے میں کسی عامل سے رجوع کرنے سے قاصر ہوں ۔کیونکہ گھر کے سارے حالات تو آپ کے سامنے ہیں اور میرے خیال میں ہمارے قصبے میں کوئی عامل بھی نہیں ہے۔ اس سلسلے میں آپ ہماری مدد کریں ۔(پوشیدہ،نارووال)
جواب:  میں نے آپ کو عامل سے رجوع کرنے کا اس لئے کہا تھا کہ چاہے جادو ہو یا جنات ہوں، خود سے ان کو گھر سے نکالنا مشکل ہو تا ہے۔ اور کئی دفعہ بہت زیادہ نقصان دہ بھی ہوتا ہے۔ اس کی مثال سمجھئے جیسے کہ ایک گھر میں چار پانچ غنڈے آ گئے ہوں۔ اب ایک طریقہ تو یہ ہے کہ آپ خود ان سے لڑیں۔ اور ایک یہ ہے کہ آپ پولیس میں شکایت کر دیں اور پولیس والے آ کر ان سے لڑیں۔ عامل ایک پولیس والے کی مانند ہے۔ میرا اب بھی مشورہ یہی ہے کہ عامل سے رجوع کریں۔ ہمارے ایک ساتھی مولانا خالد صاحب ظفروال میں ہوتے ہیں۔ ان کا نمبر لکھ رہا ہوں۔ اچھے عامل ہیں۔ ان سے ہی رابطہ کر لیں۔نمبر یہ ہے:0323-3333038
    جب تک رابطہ نہ ہو، منزل کا وظیفہ روزانہ پانچ دفعہ صبح و شام پڑھ کر اپنے اوپر اور پانی پر دم کریں۔ اور یہ پانی ناپاک جگہ کے علاوہ گھر کے تمام پاک کونوں اور دیواروں پر چھڑکیں۔ اور ساتھ ہی با آواز درخواست کریں کہ ’’مہربانی کرکے ہمارا گھر چھوڑ کر چلے جائیں۔ ہم آپ سے لڑنا نہیں چاہتے۔ اگر کسی کو لڑنا ہی ہے تو وہ رکے، باقی سب چلے جائیں۔ خاص کر بچے، عورتیں اور بوڑھے تاکہ ان کو لڑائی میں کوئی نقصان نہ ہو۔‘‘
{اولاد کا وظیفہ}
سوال:  میری بیگم کے ساتھ تھوڑا مسئلہ ہے رحم کا۔ جس کی وجہ سے اولاد نہیں ہو رہی۔ آپ سے دوائی بھی لی تھی اور ان پر جو اثرات تھے، ان کا علاج بھی کروایا ہے۔ اب الحمد للہ اثرات ختم ہو گئے ہیں۔ آپ نے بھی بتایا ہے اور ہم نے بھی محسوس کیا ہے۔ نیز حیض بھی پہلے سے بہتر ہے۔ گذارش ہے کہ اولاد کے لئے کوئی وظیفہ بتا دیں۔ (فیصل، لاہور)
جواب:  اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔ اولاد کے لئے یہ وظیفہ پڑھیں:  روزانہ سورئہ یوسف کا پہلا رکوع روزانہ پڑھیں۔یہ وظیفہ بیگم نے کرنا ہے۔ اور آپ دونوں صبح و شام ایک ایک سو مرتبہ یہ آیت پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگیں:
رَِبِّ لاَ تَذَرْنِیْ فَرْدًا وَّ اَنْتَ خَیْرِ الْوَارِثِیْن


حاضرات کے طریقے

{حاضرات عبد الکریم و عبد الرحیم}
    حاضرات کا عمل کرنے کیلئے روزانہ درج ذیل عزیمت اپنے نام کے اعداد کو ضرب در ضرب کے حساب سے 40یوم تک پڑھے ۔ یا پھر روزانہ 313بار 40یوم تک پڑھے، حاضرا ت کا عامل ہو جائے گا۔
    عزیمت یہ ہے :’’ بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم ۔ اجب یا جبرائیل یا میکائیل یا اسرافیل یا عزرائیل بحق لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ ‘‘۔
     اس کے بعد جب بھی حاضرات کی ضرورت پیش آئے تو شیرینی پر مؤکلات کا ختم دلا کر بچوں میں تقسیم کر ے۔ پھر گلاب کاہار گلے میں پہنے ۔ آلتی پالتی مار کر بیٹھے ۔ شمال کی جانب منہ رکھے اور بچہ یا بڑے، کسی کو بھی سامنے بٹھا کر اس کے انگوٹھے پرکاجل لگائے ۔ اور عطر گلاب لگائے اور مندرجہ بالا عزیمت مریض کے نام کے اعداد کے مطابق یا پھر 28بار پڑھے اور ناخن پر پھونک مارے۔ فوراً ہی باری باری دو مؤکل عبد الکریم اور عبد الرحیم حاضر ہوں گے اور نا خن میں نظر آئیں گے ۔ بس ان کو سلام عرض کر کے ہر مسئلہ کے بارے میں معلومات حاصل کریں ۔ انشاء اللہ 90%فیصد درست جواب حاصل کریں ۔
{حاضرات برآئینہ }
    ایک نیا آئینہ خرید کر اس کے درمیان کاجل سے ایک گول دائرہ بنالیں اور اس پر عطر گلاب لگادیں۔ رات کو بارہ بجے مندرجہ ذیل عمل کو شروع کریں۔ اس سیاہ دائرہ میں نظر جما کر ’’ یَا بَدِیعُ الْعَجَائِب یَا کَاشِفُ الْغَرَائِب ‘‘ اکیس سو(2100) مرتبہ پڑھیں۔ اول وآخر 101باردرود ابراہیمی پڑھیں۔ عمل باپرہیز پڑھیں ۔ چلہ کے آخری دنوں میں اس گول دائرہ میں غیبی مخلوق کی آمد شروع ہو جائے گی۔ ان سے کوئی بات چیت نہ کریں ۔ چلہ کے آخر ی دن عمل ختم کر کے بات کر سکتے ہیں ۔ نماز باجماعت ادا کریں۔ کلمہ طیبہ کا اور درود شریف کا ورد کثرت سے کیا کریں ۔
{غیبی دائرہ }
    اگر کوئی شخص غیبی حالات جاننے کا خواہش مند ہو تو اسکو چاہئے کہ کسی سفید کا غذ پر ایک گول دائرہ بنائے اور اس کے چاروں طرف اسم باری تعالیٰ ’’یَا عَلِیْمُ‘‘ لکھے ۔ رات کے بارہ بجے اس کا غذ کو اپنے سامنے رکھ کر 3125مرتبہ یہ عمل پڑھے: ’’یَا عَلِیْمُ عِلمنی مِن اَسْرَارُالْغَیب ‘‘۔ یادرکھیں کہ گول دائرہ پر نظر قائم کر کے یکسوئی سے عمل پڑھیں ۔ دوران عمل مختلف نظارے نظر آئیں گے ۔ کمرہ میں زیروکا بلب روشن کریں۔ چالیس یوم کے بعد عامل کسی بھی چیز کا خیال کر کے اور یکسوئی وتصرف سے دائرے پر اپنی نظر قائم کرکے اس عمل کو پڑھے گا تو اس جگہ کے حالات فوراً اس دائرہ میں ظاہر ہوں گے ۔ یادرکھیں !کسی بھی عمل کی کامیابی کیلئے یکسوئی وتصرف کا ہونا لازمی ہے ۔
(نوٹ)  حاضرات کے اعمال میں کئی حضرات بہت کم وقت میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور کئی کو بہت وقت لگتا ہے۔اس سے بد دِل نہ ہونا چاہئے۔ کوشش جاری رکھیں اور استاد کی نگرانی میں حاضرات کے اعمال سیکھیں،تاکہ ناکامی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ع

تسخیر مؤکل حرف ’’الف‘‘ (قیصر احمد، کراچی)

    ابجد کے 28حروف ہیں ۔ اور ان کے 28ہی قمری مؤکل ہیں ۔ ہر حرف کے مؤکل کو الگ طریقے سے تسخیر کیا جاسکتا ہے۔ یہاں حرف الف کا قمری مؤکل تسخیر کرنے کا عمل بتارہے ہیں ۔ یہ خاموش مؤکل آپ کے تمام جائز کاموں میں مددگار ثابت ہوگا۔ ہر ایسے سوال کا جواب بتائے گا، جو مریض جسمانی وروحانی سے متعلق ہوگا۔
    طریقہ : ۔ دیسی مرغی کے بارہ عدد انڈوں کو لے کر ایک خوبصورت بکس میں محفوظ کرلیں اورفریج میں رکھ دیں ۔ چاند کی پہلی تاریخ کو رات کو اکیلے کمرہ میں بخور کستوری یا عود یا پھر لوبان وصندل کا جلائیں ۔ بکس سے ایک انڈہ نکال کر سامنے رکھیں اورحرف الف کے موکل ’’ اِیْقَائِیْلُ ‘‘ کیلئے درج ذیل تسخیری عزیمت ایک سو گیارہ (ااا)بار پہلے روز پڑھیں ۔
عزیمت :  اَجِبْ یَا  اِیْقَائِیْلُ بِحُرْمَتِ یَا اَلِفْ
    دوسرے روز222، تیسرے روز 333، چوتھے روز444،بار پانچویں روز 555، چھٹے روز 666، ساتویں روز 777،آٹھویں روز 888، نویں روز 999، دسویں روز1110بار ، گیارہویں روز 1210بار اور بارہویں روز 1310بار پڑھیں ۔ اور ہر روز نئے انڈہ پر دم کر دیا کریں۔ بار ہویں روز مؤکل حاضر ہوگا ۔ تمام انڈے اس کو نذر کردیں ۔ شرائط طے کر لیں اور اس کی دوستی سے فائدہ اٹھائیں ۔

عمل ہمزاد سورۂ رحمٰن (محمد شاہد)

    یہ عمل مرحوم بابر سلطان قادری کو عبدالرحمن سر ہندی صاحب کا عطا کردہ ہے۔
طریقہ:    عامل ایک بڑا شیشہ( اندازاً ڈیڑھ یا دوفٹ لمبائی چوڑائی میں ہو)اپنے روبرو رکھے۔آئینہ میں اپنا عکس دیکھتے ہوئے سورۂ رحمن پڑھیں۔ زبانی یاد ہونی چاہئے کیونکہ آپ کی نگاہ آئینہ میں ہو گی۔اور ایک پیالہ پانی کا بھر کر اپنے پاس رکھیں۔ جب سورت پڑھتے ہوئے اس آیت پر پہنچیں تو اس کوایک سوایک مرتبہ پڑہیں۔ اور باقی سورت کو پڑھ کر ختم کر لیں۔اور پانی پر دم کر لیں اور اپنے اوپر چھینٹے ماریں اور بقیہ پانی کو پی لیں یا کسی دیوار پر ڈال دیں۔ زمین پر نہ پھینکیں۔انشاء اللہ اکیس دن میں ہمزاد تابع ہو گا۔چند یوم میں اثرات شروع ہوں گے۔جو آپ کی قابلیت کے حساب سے کم یا زیادہ ہو سکتے ہیں۔ ہمزاد کے عمل میں قوّت متخیلہ بہت اہم کردار ادا کرتی ہے یعنی آپ کی یکسوئی یا ارتکاز کی طاقت۔ ایک جگہ ذہن کو لگا کر رکھنا اور کوئی اور خیال ذہن میں نہ آئے، یہ جتنی زبردست ہو گی، اتنی ہی جلدی ہمزاد تسخیر ہو گا۔ اس کی مشق بھی کر سکتے ہیں۔ آیت یہ ہے:
    یمعشر الجن و الانس ان استطعتم ان تنفذوا من اقطار السموت والارض فانفذوا  لا تنفذون الا بسلطن  (رحمن:33)
نوٹ:    حصار کریں۔ کمرہ تنہا ہو یعنی جتنے دن آپ عمل کریں ،کوئی اور اس میں داخل نہ ہو ورنہ کامیاب نہ ہو گا۔
پرہیز:     گوشت ،انڈہ،مچھلی،لہسن ،پیاز،عمل زوجیت،نشہ آور اشیاء یعنی مین پوڑی، گٹکا… ان سب سے پرہیز کریں۔
شرائط:    روز نہا کر با وضو عمل شروع کریں۔ عمل کے وقت شک کو پیدا نہ ہونے دیں۔ روز ایک ہی وقت اور ایک ہی جگہ عمل کریں۔ عمل سے پہلے اور دورانِ عمل کسی سے ذکر نہ کریں کہ آپ عمل کر رہے ہیں۔ چاہے وہ کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو۔لوگوں سے ملنا اور بات چیت کم کردیں۔ہلکی غذا کھائیں۔  دورانِ عمل اچھی خوشبو لگائیں اور دورانِ عمل چندن اور لوبان کی اگر بتی جلائیں یا ویسے ہی انگیٹھی پر جلائیں۔نماز کی پابندی کریں۔

جنات سے دوستی کرنے کا خاص عمل (غلام قادر بلوچ صاحب، کراچی)

    جب تم کو جنات سے دوستی کرنی ہوتاکہ وہ تمہاری حاجتیں پوری کریں تو  تم کو لازم ہے کہ چار شنبہ سے شنبہ تک روزے رکھو اور غسل کر کے بدن اور کپڑوں کو خوب پاک وصاف کرو ۔ اورہر روز ایک ہزار بار سورۃ اخلاص ، ایک بار سورئہ یٰسین اور سورئہ دخان اورسورئہ سجدہ اور سورئہ ملک پڑھو ۔ پھر جب شنبہ کے روزعصر کا وقت ہو اوردسویں ساعت آئے، تب لوگوں سے علیحدہ کسی خالی پاک مقام میں چلے جائو اور کاغذ کے سات ٹکڑے لے کر ایک پریہ آیت لکھو  :  وھو الذی یحیی ویمیت ولہ اختلاف اللیل والنھار۔
     اور دوسرے پر یہ آیت لکھو  : فاذ اقضی امرا فانما یقول لہ کن فیکون۔
     اور تیسرے پر  :  فسیکفیکھم اللّٰہ وھو السمیع العلیم۔
     اور چوتھے پر  : ثم اذا د عاکم دعوۃ من الارض اذا انتم تخرجون۔
    اور پانچویں پر  : فاذا ھم من الاجداث الی ربھم ینسلون۔
     اور چھٹے پر  :  ونفخ فی الصور فاذا ھم من الاجداث الی ربھم ینسلون۔
     اورساتویں پر :  یوم یخرجون من الا جداث سراعا فسیکفیکھم اللّٰہ وھو السمیع العلیم ۔
     اور ان کے لکھنے سے پہلے چار رکعات نماز پڑھیں ۔ پہلی رکعت میں بعد فاتحہ کے سورئہ یٰسین، دوسری میں سورئہ دخان ، تیسری میں سورئہسجدہ ، چوتھی میں سورئہ ملک اور ہر سجدہ کے آخر میں یہ دعا پڑھے :
    سُبْحَانَ مَنْ لَیْسَ الْعِزَّ وَ قَالَ بِہ سُبْحَانَ مَنْ تَعْطَفَ بِا الْحَمْدِ وَ تَکَرَبِہ سُبْحَانَ مَنْ اَحْصٰی کُلَّ شَیْئٍ بِعِلْمِہ سُبْحَانَ مَنْ لَا یَنْبِفِحِ التَّسْبِیْحُ اِلَّا لَہ سُبْحَانَ مَنْ اِذَا اَرَادَ شَیئًا اَن یَّقُوْلُ لَہ کُنْ
فَیَکُوْنَ سُبْحَانَ مَنْ اِذَا اَرَادَ شَیْئًا کَانَ وَ مَالَمْ یَشَالَمْ یَکُنْ سُبْحَانَ ذِی الْمَنِّ وَ الْفَصْلِ وَ النِّعْمِ سُبْحَانَ ذِی الْعِلْمِ وَ الْجِلْمِ سُبْحَانَ ذِیْ الطُوْلِ وَ الْفَضْلِ سُبْحَانَ ذِی الْعَرْشِ وَ الْلُوْحِ  وَ الْقَلَمِ وَالنُّوْرِ۔
    پھر سجدہ سے سر اٹھا کر یہ دعا پڑھو  : اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ بِمَعَاقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِکَ وَ مَنْتَیَ الرَّحْمَۃِ مِنْ کِتَابِکَ اَسْاَلُکَ بِاسمِکَ الْعَظِیْم الْاَعْظَم وَ بِوَجْھِکَ الْکَرِیْم الْاَکْرَمِ وَ بِکَلِمَاتِکَ التَّامَّۃِ اَنْ تُسَخِّرْ لِیْمُوْنًا مِّنْ صُلَحَآئِ الجّن یُعِیْنِنی عَلٰی مَا اُرِیْدَ مِنْ حَوَآئِجِ الدُّنْیَا۔
    پس اس وقت سات اشخاص جو جنات المسلمین میں سے ہونگے، تمہارے سامنے آئیں گے اور تم کو سلام کرینگے۔ اوراس نماز سے پہلے تم کو لازم ہے کہ تم ساتوں کا غذوں کو ایک تاگے میں باندھ کر اپنے سر میں رکھ لو، پھر نماز شروع کرو اور تھوڑاسا موم بھی اپنے ساتھ رکھنا ۔ پھر جب وہ جنات حاضر ہوں، تب تم ان کاغذمیں سے ایک کاغذ لے کر پڑھو ۔ اور ان جنات سے کہو کہ تم میں سے یہ پر چہ کس کا ہے ۔ ان میں سے ایک کہے گا یہ میرا ہے ۔ تم اس سے اس کا نام پوچھ کر کاغذ کے اوپر کی طرف لکھو اور اس سے کہو کہ اپنی مہر لائو ۔ جب وہ اپنی مہر دے تو اس کو موم لگا کر کاغذ کے نیچے کرو۔ جیسا کہ خطوں پر مہر لگاتے ہیں۔ اوراس طرح سب کاغذ پر ایک ایک مہر لگو الو ۔ پھر ان کو رخصت کرو اور ان رقعوں کو اپنے پاس کسی پاکیزہ جگہ پر محفوظ رکھو۔ جب ضرورت ہو، جنات کو بلائو، فوراً حاضر ہوں گے اور جو کام کہو گے، وہ کریں گے ۔ خزانے نکالیں گے ۔ خبریں لائیں گے ۔ اور ہر ایک چیز لائیں گے۔ مگرا سکے واسطے قوی دل اور مضبوط شخص چاہئے ۔ اگر زیادہ کمزور ہو گا تو خود اپنے آپ کو نقصان پہنچائے گا کیونکہ ان جنات کے دیکھنے سے دل کا زہرہ پھٹ جاتا ہے ۔
    (بغیر کسی عامل کامل کی نگرانی و اجازت کے یہ عمل نہ کریں۔ع)

بیاضِ شاہد (محمد شاہد)

{عہدے کی ترقی }
    اگر آپ کا حق بنتا ہو یا کوئی افسر آپ کی ترقی میںرکاوٹ ڈال رہا ہو تو اس عمل کو ہر روز پانچ سو اکیس(521)بار اول و آخر پانچ پانچ باردرود شریف پڑھیں۔بفضلِ خدا آپ کو حق ملے گا۔
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الھکم الہ واحد لا الہ الا ھو الرحمن الرحیم

{ٹھیکہ یا آرڈر ملنا}
    اس عمل کو ایک ہی نشست میں گیارہ سو (1100) بار پڑھیں۔ اول و آخر گیارہ گیارہ بار درود شریف پڑھیں۔
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
یا جلیل یا ذوالجلال والاکرام

{عملِ خاص ’’یا ہمسایہ‘‘}
    یہ عمل بہت ہی طاقتور اور آسان ہے۔ لیکن مشکل یہ ہے کہ کوئی جی دار ہی کر سکتا ہے۔ اکثر لوگ ، جن کو بتایا وہ پورا نہ کر سکے اور ڈر کر بیچ میں ہی چھوڑ دیا۔ ہمت رکھیں اور عمل کا آغاز کریں۔
عمل:    ایک فٹ چوڑا اور دو فٹ لمبا آئینہ لیں اور کسی تنہائی کی جگہ پر اپنے آپ کو شیشے میں دیکھ کر اپنی شہ رگ پر نظر رکھیں اور مسلسل آدھا گھنٹہ تک یہ لفظ ورد میں رکھیں۔دسویں روز سے ہی آثار شروع ہو جائیں گے۔ ہمت رکھیں اور اس عمل کو چالیس دن کریں۔(بغیر اجازت یہ عمل نہ کریں۔ع)
    ورد یہ ہے:  یا ہمسایہ

Friday, August 26, 2011

اصحاب کہف کے فضائل وان کے نام کی کرشمہ سازیاں، اللہ کی کرم نوازیاں (تحقیق وترتیب : قیصر احمد بی ۔ اے۔ کراچی )

    ان برگزید ہ ہستیوں کا ذکر قرآن مجید میں ۵ ۱ سپارہ سبحٰن الذی سورۂ کہف میں آیا ہے۔ یہ ایک بادشاہ کے بیٹے تھے۔ اس زمانے میں ایک ظالم بادشاہ دقیانو س تھا۔ اس نے خدا ہونے کا دعویٰ کیا ۔ ان کے باپ نے اپنے ان بیٹوں کو اس بادشاہ کی خدمت میں بھیج دیا تاکہ اس کے شرسے محفوظ رہیں۔ ایک دن وہ جبار بیٹھا ہوا تھا اور ایک کثیر مخلوق خدمت میں کھڑی تھی کہ اچانک بادشاہ کے محل سے دو بلیاں لڑتی ہوئی زمین پر گریں ۔ ان لڑکوں نے بلی کی لڑائی سے خیال کیا کہ زمین وآسمان کا پیدا کر نیوالا پروردگار ہے ۔ ایمان دل میں بیٹھ گیا اور شہر سے باہر نکل کر ایک چرواہے کے پاس پہنچے اور یہ قصہ سنایا۔ چرواہا ایمان لے آیا اور کہا کہ یہاں ایک غار ہے، ہم اس غار میں جاتے ہیں تاکہ خداتعالیٰ ہمارا کام بنا دے ۔پس وہ اس چرواہے اور کتے کے ساتھ غار میں چلے گئے اور دعا کی’’ اے رب ہمارے ! ہماری حفاظت کر۔‘‘ کتے نے بھی اپنے دونوں ہاتھ (پیر)اٹھا کر دعا کی ۔ بادشاہ کے ملازمین نے انہیں ہر طرف تلاش کیا۔ نہ ملے تو نا چار بادشاہ کو خبر دی ۔ اس نے حکم دیا کہ سونے کی تختی لائیں اور ان کے نام اس پر لکھ کر خزانہ میں رکھیں ۔ خدا تعالیٰ نے انہیں سلادیا۔ ہوا کوحکم دیا کہ راحت پہنچائے ، سورج کی گرمی کو دور کردیا اور ہرہفتہ میں یا ہر مہینے یا ہر سال میں حق تعالیٰ فرشتہ کوبھیجتا تاکہ دائیں بائیں کروٹ بدلیں تاکہ زمین گوشت نہ کھائے ۔
    تین ہزار سال نیند میں رہے۔ عیسیٰ علیہ السلام آئے اور لوگوں کو خبر دی کہ وہ بادشاہ کے لڑکے جو دقیا نوس کے زمانہ میں پیدا ہوئے تھے، ابھی تک نیند میں ہیں ۔ تین ہزار سال بعد باہر آئیں گے ۔ دقیانوس کا تختہ رکھنے والے منتظر تھے ۔ جب مدت پوری ہوئی تو وہ بیدار ہوئے۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ ہم کتنا سوئے ہیں؟ دوسرے نے جواب دیا کہ ایک دن ۔پھر غار کے دروازے پر نظر ڈالی اورسورج کو دیکھا تو بولے نہیں بلکہ دن کا کچھ حصہ ہم سوئے ہیں۔ پھر انہوں نے دوسری علامات دیکھیں کہ سر کے بال بوسیدہ (آلودہ )ہو گئے ہیں اور ناخن لمبے اور غار کا دہانہ (منہ)خستہ حال ہوگیا تھا۔ تو انہوں نے خیال کیا کہ ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ ہم کتنے مہینے سوئے ہیں ۔ پس بولے کہ ہم بھوکے ہیں ،کھانا لائو ۔ ایک کو اپنے درمیان سے شہر بھیجا اور احتیاط کی کہ حرام نہ کھائیں ۔ یملیخا گیا اور روٹیاں پکانے والے کو درم دیا تاکہ اس سے کھانا خریدے۔ نا ن بائی نے اسے پکڑ لیا کہ یہ درم تونے کہاں سے حاصل کیا ہے ؟شاید دقیانوس کا خزانہ تجھے پہنچا ہے۔ مجھے بھی اس سے حصہ دے ،ورنہ تجھے بادشاہ کے سامنے لے جائوں گا۔ آخر یملیخا کو بادشاہ کے سامنے لے گیا۔ بادشاہ نے درم دیکھا اور اس سے وہ قصہ سنا اور یملیخا کے ساتھ اس غار پر پہنچا ۔ یملیخا نے کہا’’ اے بادشاہ !تو یہاں ٹہر ،میں غار میں جاکر دوسروں کو خبر کرتا ہوں تاکہ وہ ڈرنہ جائیں۔‘‘ یملیخا  غار میں گیا اور خبر دی کہ اتنا وقت گزر گیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تشریف لائے تھے۔ بہت سی مخلوق ایمان لائی۔ پھر وہ آسمان پر چلے گئے۔ یہ قصہ سنتے ہی فوراً وہ سب مر گئے ۔ اور ایک روایت کے مطابق یوں ہے کہ یملیخا غار میں چلا گیا اور کسی کو نہ پایا ۔جو قوم غار کے دروازے پر گئی ہوئی تھی، انہوں نے کہا کہ ہم یہاں کلیسا بنا تے ہیں اور مومنوں نے مشورہ کیا کہ ہم یہاں مسجد بنا تے ہیں کہ وہ ہم میں سے تھے ۔ آخر مومن غالب آئے ۔ انہوں نے مسجد بنائی اورغار کے دروازے کو پتھر سے بند کردیا اور ان کے نام معہ قصہ لکھ دئے ۔ یہ سات افراد تھے جیسا کہ خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے ’’ سبعتہ اثا منہم کلبہم ‘‘ اور اس بات میں اختلاف ہے کہ وہ مردہ ہیں یا سوئے ہوئے ہیں ۔ بہر حال جیسے ہیں، رہیں گے اور آخر ی زمانہ میں زندہ ہوں گے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے فروج کے وقت باہر آئیں گے اور ان کے ساتھ رہیں گے اور جس جگہ بلند حصار ہوگا، ان کے سینہ سے بلند نہ ہوگا۔ حصار کو اکھاڑ کر ویران کر دیں گے۔
اصحاب کہف کے نام
یملیخا ۔ مکسلمینا ۔ کشفوطط ۔ تبیونس ۔ آذرفطیونس۔ کشا فطیونس ۔ یوانس ۔ بوس ۔ اور ان کے کتے کا نام قطمیر ہے۔
فوائد وخواص
    امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ جو کوئی سفر وحضر میں یہ اسماء اپنے ساتھ رکھے، وہ اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں رہے اور جس نے ہمیشہ پڑھا، اللہ تعالیٰ اس کے ماں باپ اور اقر باء ستر افراد کو بخشے گا ۔ اور اسے سفر کرنے میں ہر گز کوئی نقصان نہ پہنچے گا۔ اور پیٹ درد اور ستر ہزار بلائوں سے امن میں رہیگا۔
    ٭اور جو ان اسماء مبارک کولکھ کر مکان کی چھت میں چھپا دے یا کسی بھی چیز میں رکھے ،وہ آگ سے نہ جلے اور اگر کسی جگہ آگ لگ گئی ہو تو ایک سفید کپڑے میں یہ اسماء لکھ کر اور اس میں دو تین سنگریز ے باندھ کر آگ میں ڈالدیں۔ خدا تعالیٰ کے حکم سے آگ بجھ جائے گی۔
    ٭ اور اگر لکھ کر خزانہ کے درمیان رکھے تو چرائے جانے اور جلنے اورغرق ہونے سے محفوظ رہے ۔
    ٭ اور اگر کسی لکڑی پر باندھ کر کھیت میں گاڑ و تو ٹڈی اور چوہا نقصان نہ پہنچائیں ۔
    ٭اور اگر نئے مٹی کے کو زہ پر لکھ کر کھیت کے چاروں کونوں میں دفن کر ے تو چوہے اس کھیت سے بھاگ جائیں ۔
    ٭اگر ان ناموں کو کتاب میں رکھے تو چوہے اور کیڑے وغیرہ نقصان نہ پہنچائیں ۔
    ٭اوراگران ناموں کو نئی کوری ٹھیکری پر لکھ کر گندم وغیرہ کے ذخیرہ میں رکھے تو کیڑا نہ کھائے، اگر چہ پانی وہاں آجائے لیکن نقصان نہ پہنچائے ۔
    ٭ اگر کاغذ پر دردِزہ کی سختی دور کرنے کے واسطے لکھ کر عورت بائیں ران پر باندھے یا دھو کر پئے تو جلدی خلاصی ہو۔
     ٭اور اگر کوری نئی ٹھیکری پر لکھ کر زمین پر رکھے اور دونوں ہاتھوںسے  قوت سے زور لگائے، حتیٰ کہ ٹھیکری ٹوٹ جائے تو فوراً خلاصی ہو اور دردِزہ کی سختی دور ہو جائے ۔
    ٭ اگر بارش کے غلبہ سے زمین خراب ہو گئی ہو تو چاہئے کہ کوری ٹھیکری کے درمیان یہ اسماء مبارک لکھ کر اس جگہ رکھے اور اس کا سر مضبوط باندھ کر جس جگہ پانی ہو، وہاں دفن کرے۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے بارش زمین کو خراب نہ کرے ۔
    ٭اگر لکھ کر کمان کے قبضہ میں باندھے، ایک قول کے مطابق کمان کے قبضہ پر لکھے تو تیر سیدھا جائے۔
    ٭ اور اگر کوئی حاجت ہو، ایک دوگانہ ادا کرکے ان مبارک ناموں کو گیارہ مرتبہ پڑھے تو مقصد کیلئے سفارشی ٹہریں۔ اس کے فضل سے حاجت پوری ہو۔ اول وآخر گیارہ بار درود ابراہیمی پڑھے ۔
    ٭ اگر کسی کے پاس یہ نام ہوں تو جنگ میں فتح یاب ہو اور اسے نقصان نہ پہنچے ۔
    ٭اگر کنواں خشک ہو گیا ہو تو ان اسماء کو ٹھیکری پر لکھ کر کنواں میں ڈالدے، انشاء اللہ کنواں میں پانی آجائیگا۔
    ٭اگر یہ اسماء لکھ کر تپ زدہ اور دردِ سر اور دردِ سینہ والے کو باندھے تو صحت پائے۔
    ٭ اور اگر یہ اسماء اپنے پاس رکھے تو حکام ، امر اء اور احباب میں عزیز ہو، کسی قسم کی تکلیف اور چور سے محفوظ رہے ۔
    ٭ اور اگر کسی کو درد ِکمر یا پیٹ کا درد ہو ، وہ لکھ کر کمر میں باندھے اورایک لکھ کر دھو کر پیئے تو صحت پائے ۔
    ان اسماء مبارک کی خاصیت بہت زیادہ ہیں۔ جس امر میں بھی کرے، مؤثر آتے ہیں ۔
جادو کا خاتمہ
    اصحاب کہف کے یہ نام 41 بار صبح اور شام 40یوم پڑھیں۔ آنکھوں سے کرشمہ ونظارہ رکھیں ۔
(ہر مشکل کا حل دولت حاصل کرنیکا عمل )
    ہر جمعہ کو سورہ ٔکہف پڑھیں اور دعا مانگیں کہ’’ اے اللہ تعالیٰ! اس سورت مبارکہ کے طفیل میں، میری مشکل حل فرما ۔‘‘انشاء اللہ پانچویں جمعہ کو آپ کی مراد بر آئے گی۔
     دیگر ہر قمری ماہ کی نو چندی جمعرات کو اصحاب کہف کی نیاز دلائیں۔ چند ماہ بعد آپ کی پر نور ہستیوں کے طفیل میں قسمت بدل جائے گی۔ دولت وعزت کی ریل پیل ہوگی۔ گھر میں امن وخوشیوں کا گہوارہ ہوگا ۔ دولت سے کھیلو، خوشیوں سے نہائو ۔ (اسباب کے درجہ میں عقیدہ رکھیں۔ع)
نوع دیگر : اصحاب کہف کی ترتیب اور اسماء کے خواص
    امام بونی رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ یہ آٹھ نام ہر کام پر مجرب آتے ہیں۔
یملیخا معنی اس کا ہے ’’ اچھی صورت والا ‘‘ ۔ اور اس کے اعداد چھ سو اکانوے(۶۹۱) ابجد کے حساب سے ہوتے ہیں۔ جس کسی کے نام سے اس اسم کوشکل مربع میں کوری ٹھیکری پرپُر کرکے زیرِ زمین دفن کرے تو وہ شخص اس کا عاشق ہو جائیگااور ایک ساعت بھی اس کے بغیر نہیں رہے گا۔
مکسلیمنا     اس کا معنی ’’تندرست ‘‘ ،’’خوش بخت ‘‘ ہے۔ اس کے اعداد دو سو اکیا ون(۲۵۱) ہوتے ہیں ۔ گھوڑے کے گلے میں باندھے تو شرارت نہ کرے اور اگر اسے مربع یا مثلث میں پر کر کے کشتی میں باندھے تو ہر گز غرق نہ ہو۔ اور نئی ٹھیکری میں لکھ کر آگ میں رکھے تو اس کی برکت سے آگ سرد ہو جائے ۔ اور اگر اسے لکھ کر رومال میں باندھے تو جمیع موذی آ فات سے اللہ تعالیٰ کی امان (حفاظت )میں رہے گا۔
کشفوططاس کا معنی ’’ کسی چیز کا آسان کرنیوالا ‘‘ ہے۔ اس کے اعداد چار سو چو بیس(۴۲۴) بنتے ہیں ۔ جو کوئی اسے مربع یا مثلث میں لکھ کر تین دن تک دریا کے پانی میں ڈالے تو جو کام اور مہم بھی ہوگا، آسان ہو جائے گا۔ اور قیدی نجات پائے گا۔
تبیونس  اس کا معنی ’’ طاقتور ‘‘ ہے اور اعداد بحساب ابجد پانچ سو اٹھا ئیس
(۵۲۸) بنتے ہیں۔ جو کوئی اسے مربع یا مثلث میں لکھ کر گلے میں باندھے تو تمام امراض سے صحت پائے ۔
آذرفطیونس اس کا معنی ’’ لائق ‘‘ ہے اور بحساب ابجد اس کے اعداد چار سو تئیس (۴۲۳)ہوتے ہیں ۔جو کوئی ان اعداد کو مربع یا مثلث میں شرفِ آفتاب یا مشتری میں پر کر کے اور چاندی میں لپیٹ کر دائیں بازو میں باندھے تو مخلوق کے درمیان عزیز اور محترم ہو جائے اور ہر کوئی اسے دوست رکھے اورجس کے نام پر پُر کرے، وہ مطیع ومسخر ہو جائے ۔
کشا فطیونس اس کا معنی کسی چیز کو ’’ جذب (کشش)کر نے والا‘‘ ہے ۔ اس کے اعداد بحساب ابجد پانچ سو چھتیس (۵۳۶)ہیں ۔ جو کوئی ان اعداد کو مربع یا مثلث میں جس کسی کے نام سے زہرہ یا مشتری کی ساعت میں پر کرے اور بد ستور اپنے پاس رکھے یا آگ کے نیچے دفن کرے ، اگروہ شخص ہزار کو س بھی دور ہو تو دیوانہ ہو کر اس کے سامنے حاضر ہو ۔
قطمیر کتے کا نام ہے ۔ اس کا معنی تھوڑی چیز سفید کھال جیسے ہڈیاں ہوتی ہیں اور اس کے اعداد تین سوا نسٹھ (۳۵۹)بنتے ہیں ۔ جو کوئی اسے دوشخصوں کے درمیان جدائی ڈالنے کیلئے زحل یا مریخ کی ساعت میں لکھ کر پلائے تو جدائی واقع ہو جائے اور اگر پلانا نا ممکن ہو تو ایک چھوٹی روٹی گندم کے آٹے کی پکا کر اور اس پر مربع پُر کر کے کتے کو کھلا دے، مقصد حاصل ہوگا۔ ہفتہ کے دن سے منگل کے دن تک دیگر نزولِ آفتاب کے وقت مرض ناروکے دفع کرنے کے واسطے عمل کرے ۔ اگرنا رو کے گرد پاک ڈھیلے سے ’’ قطمیر ‘‘ نام لکھے تو نارودفع ہو جائے ۔ اور امام بونی رحمۃا للہ علیہ نے لکھا ہے کہ فوائد عامہ کیلئے جو خاصیت اسم میں ہے، وہی نقش میں ہے اور دفینہ کی حفاظت اور مال واسباب جو کچھ بھی ہو، اس کی حفاظت کیلئے مربع مؤثر ہے ۔
اسماء مبارک اصحاب کہف لکھنے اور پڑھنے کا طریقہ
    اسماء مبارک اصحاب کہف لکھنے اور پڑھنے کا طریقہ یہ ہے :
    بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم اِلٰہی بِحُرْمَت یَمْلِیْخَا۔ مَکْسَلْمِیْنَا۔ کَشْفُوْطَطْ۔ تَبْیُوْنَسْ ۔ آذَرْفَطْیُوْنَسْ ۔ کَشَا فَطْیُوْنَسْ۔ یُوَانَسْ بُوس واِسْمٌ کَلْبُھُمْ قَطْمِیْر وَ عَلَی اللّٰہِ قَصْد السَّبِیْل وَ مِنْھَا جَائِر وَ لَو شَائَ اللّٰہ لَھَداکُمْ اَجْمَعِیْن فَا للّٰہُ خَیْرٌ حٰفِظاٌ وَ ھُوَ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ۔
    جس مطلب کیلئے بھی یہ اسماء مبارک لکھے اور اس مطلب کے نیچے یہ مضمون مثبت کرے ’’ اللہ کے فضل اور ان اسماء کی برکت سے ’’ فلاں حاجت‘‘ پوری ہو ۔ (تو حاجت بر آئے )‘‘
    اور صاحب عمل کوئی وقت معین کر کے ہمیشہ اسے ایک سو پندرہ(115) مرتبہ پڑھے۔ اول وآخر گیارہ گیار ہ مرتبہ درود شریف پڑھے ۔
توشہ اصحاب کہف
    بے ہڈی کا گوشت 4حصے ۔ گندم کا آٹا 4حصے۔ گائے کا گھی ا حصہ ۔ پیاز اور دوسرے مصالحہ جات بقدر ضرورت پکا کر سات لوگوں اور ایک سیاہ کتے کو کھلائے ۔

درودِ ناریہ (مرتب: محمد عارف)

    السید محمد اقبال غوث گیلانی نقشبندی سیفی (راجن پور) لکھتے ہیں کہ درود ناریہ پڑھنے کا طریقہ ہے کہ کسی تنہائی والی جگہ پر چالیس(40) یوم کے لیے گوشۂ نشینی اختیار کرے اور دن کے وقت روزہ رکھے اور چلہ کے دوران رات دن یہی درود پاک پڑھے۔ پھر دیکھے پردۂ غیب سے اس پر عجیب وغریب اسرار ظاہر ہونگے۔ اس کے علاوہ رمضان المبارک میں اعتکاف کے دوران بھی اگر یہی درود پاک پڑھا جائے تو اللہ تعالیٰ اسے بے شمار روحانی اسراروں سے نوازے گا۔ اس درود پاک کے پڑھنے والا ہمیشہ رنج وغم اور پریشانیوں سے محفوظ رہتا ہے۔ لہٰذا جب کسی پر مصیبت آئے تو فوراً اس درود پاک کا ورد کرنا چاہیے۔ انشاء اللہ،اسکی مصیبت ختم فرمائیں گئے یعنی زحمت ،رحمت میں بدل جائے گی۔درودِ ناریہ یہ ہے:
بسم اللہ الرّحمٰن الرّ حیم
الَلّٰھُمَّ صَلِّ صَلٰوۃً کَامِلَۃً وَسَلِّمْ سَلَامًا تَآمًا عَلٰی سَیَّدِنَا وَ مَوْلَانَا
اے اللہ! تو درود نازل کر ایسا درود جو کامل ہو اور سلام بھیج
 ایسا سلام ہو جوکُھل کے ہو اوپر ہمارے سردار ہمارے آقا
مُحَمَّدِنِ الَّذِیْ تَنْحَلُّ بِہِ الْعُقَدُ وَ تَنْفَرِجُ بِہِ الْکُرَبُ وَتُقْضٰی بِہِ
محمدﷺکے جن کے ذریعے سے مشکلیں حل ہوتی ہیں
 اور پریشانیاں رفع ہو تی ہیں اور
الْحَوَائِجُ وَ تُنَالُ بِہِ الرَّغَائِبُ وَحُسْنُ الْخَوَاتِمِ وَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ
ضرورتیں پوری ہوتی ہیں اور مقاصد حاصل ہوتے ہیں
 اورخاتمہ بخیر ہوتا ہے اور بادل
بِوَجْہِہِ الْکَرِیْم وَ عَلٰی آلِہ وَ اَصْحَابِہ فِی کُلِّ لَمْحَۃٍ وَّ نَفَسٍم 
آپﷺ کے معزز چہرہ کو دیکھ کر سیراب ہوتا ہے اور درود بھیج آپﷺ 
کی اولاد پر آپﷺکے اصحاب پر ہر لمحہ اور ہر سانس میں
بِعَدَدِ کُلِّ مَعْلُوْمٍ لَّکَ یَا اَللّٰہُ یَا اَللّٰہُ یَااَللّٰہُ
مطابق اپنی معلومات کے شمار کے۔اے اللہ ،اے اللہ ،اے اللہ
٭………٭……٭……٭
ماسٹر شفیع الدین نظامی رحمہ اللہ بہت اچھے اور کامل عامل تھے۔ انہوں نے درودِ ناریہ کے یہ فوائد تحریر فرمائیں ہیں:
(۱)  بعد نماز عشائ، اکتالیس(۴۱) بار روزانہ پڑھنے والا نہ صرف دینی اور دنیاوی آفات سے محفوظ رہتاہے، بلکہ حضورﷺ کے دیدار سے بھی مشرف ہوتا ہے۔
(۲)  کسی مشکل کے حل کیلئے تین(۳) روز تک تین سو تیرہ (۳۱۳) بار روزانہ قبل از خواب توجہ کاملہ سے پڑھیں۔ انشاء اللہ کامیاب ہونگے۔
(۳)  باپرہیز جلالی و جمالی و جملہ لذات دنیوی سے دست کش ہو کر پانچ سو (۵۰۰) بار روزانہ کامل توجہ سے پڑھنے والے کو قوتِ طیرانی حاصل ہوتی ہے۔ اور حضورﷺ کے دربار میں باریابی کا شرف حاصل ہوتا ہے۔
(۴)  نقش قصیدہ بردہ شریف کے درمیانی دائرے میں لکھے گئے آنحضرت ﷺ کے اسم مبارک پر نظر قائم کرکے ستر بار درودِ ناریہ پڑھنے والا بہت جلد جملہ دینی و دنیاوی مشکلات سے نجات پا لیتا ہے۔ اور اسے جلد ہی منزل عرفان و آگہی حاصل ہو جاتی ہے۔
(۵)  کسی بزرگ کے مزار پر سامنے کھڑے ہو کر تین سو تیرہ (۳۱۳) بار درودِ ناریہ پڑھا جائے تو اکثر سوال کا جواب فوراً مل جاتا ہے۔ ورنہ رات کو صحیح اور مکمل جواب خواب میں مل جائے گا۔
(۶)  کمزور حافظہ والے بچے کو پانی پر یہ درود شریف گیارہ بار دم کرکے متواتراکیس روز پلائیں۔ انشاء اللہ حافظہ تیز ہوجائے گا۔
(۷)  میری شاگرد ایک بچی کو دسویں جماعت کے سالانہ امتحان میں خواب میں گیس پیپر ملتا رہا تھا۔ وہ بچی اسی تصور سے ایک سو ایک (۱۰۱) بار درودِ ناریہ روزانہ پڑھتی تھی۔
(نوٹ)  درودِ ناریہ کا عمل کرنا ہو تو کسی کامل کی نگرانی میں کریں۔ ع

جسم انسانی پر تل

    تلوں کے نتائج کا اظہار علم نجوم کی ایک شاخ ہے اور یہ بھی ایک قسم کا فلسفہ ہے کہ جسم پر تلوں کے مقامات سے حکم لگایا جاسکتا ہے۔ جسم کا ہر حصہ علم نجوم میں ایک برج سے متعلق ہے۔ کہتے ہیں کہ جسم کے جس حصہ پر تل ہو، اس کے برج کے ذریعہ حکم لگانا چاہئے۔ کیونکہ اس کا نشان وہاں موجود ہے۔ اور وہ اپنی اہمیت کا اظہار خود کررہا ہے۔ بروج کے تعلقات جسم انسانی کے ساتھ حسب ذیل ہیں:
    حمل            سر اور چہرہ
    ثور                گردن اور گلا
    جوزا                بازو اور کندھے
    سرطان            چھاتی اور معدہ
    اسد                دل اور پشت
    سنبلہ            شکم
    میزان            کمر
    عقرب            چڈا (عضو خاص)
    قوس            ٹانگیں اور ران
    جدی            زانو
    دلو                پنڈلیاں اور ٹخنہ
    حوت            پائوں اور پنجہ
تل جسم کے کسی حصہ پر ظاہر ہو تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جسم کا یہ حصہ جس برج سے متعلق ہے، وہ زندگی کے کسی خاص امر کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس وجہ سے زمانہ قدیم میں جسم کا مطالعہ کرتے تھیتو تل کی ہر جگہ کو نوٹ کرتے تھے اور ان کے ذریعہ سے تمام حالات کی پیشنگوئی کرتے تھے۔
    یہ تل پیدائشی ہوتے ہیں۔ لہٰذا یہ کسی فزیکل تبدیلی سے ظاہر نہیں ہوتے،نہ کسی مرض کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ نہ ہی کسی اعلیٰ ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر انہیں ختم کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا تل ختم ہوجائے تو کسی بہت بڑے خطرے یا واقعہ کا اظہار ہوتا ہے یا اکثر اوقات موت کی پیشنگوئی۔
علاوہ ازیں زندگی میں تل گھٹتے بڑھتے رہتے ہیں، جس سے جسم کے اس حصہ کے برج کا اثر کم و بیش ہونے کی دلیل لیتے ہیں۔ جب ان کا رنگ تبدیل ہوتا ہے تو قسمت میں تبدیلی آتی ہے۔ اگر مرد کے جسم پر رنگ بدلے اور ہلکا ہوجائے تو خوش قسمتی ہوتی ہے۔ اگر گہرا ہوجائے تو خطرہ اور عظیم ناامیدی آرہی ہے۔ اگر کسی عورت کے جسم کے تل کا رنگ بدلے تو قسمت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔ اگر تل بڑا ہوجائے اور مسّابن جائے تو اچھا نشان ہے، خواہ اس کی کوئی بھی رنگت ہو۔
{تلوں کا اثر}
بازو پر :  اگر سیدھے بازو کے اوپر کے حصہ پر تل ہو تو زندگی کے اولیں دور میں خطرہ دیکھے۔ لیکن یہ گزر جائے اور اس کے بعد کی زندگی خوشی اور اطمینان سے گزرتی ہے۔ اگر تل سیدھے بازو کے اندر کی طرف ہو تو اس کو بہت سی تکلیفیں پیش آتی ہیں اور اکثر اس کے خلاف جھگڑے اٹھتے رہتے ہیں لیکن اگر تل الٹے بازو کے اندر کی طرف ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے سخت محنت کرنا پڑے گی لیکن کامیابی حاصل کرے گا۔ دولت کمائے گا اور باپوزیشن ہوگا۔
ابروپر:   اگر تل آنکھ پر ہو تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ شخص روپیہ کے معاملات میں غیر محتاط ہوتا ہے اور وہ فضول خرچی سے نقصان اٹھائے گا۔ نیز وہ شخص ضدی، خود سر اور خود رائے ہوگا۔ اس کا افتاد مزاجی سخت ہوگا اور اگر وہ عیاش ہے اور دولت کو ضائع کرتا ہے تو وہ اپنے دماغ کو خطرناک تربیت دے رہا ہے۔ لہٰذا اسے محتاط، میانہ رو، پر سکون اور خاموش زندگی اختیار کرنی چاہئے۔ ورنہ وہ ایک عظیم خطرہ کی طرف بڑھتا چلا جائے گا۔اگر تل سیدھی آنکھ پر ہو تو وہ آدمی ذہین، صاحبِ استعداد اور ترقی کرنے والا ہوگا۔ لہٰذا وہ اہم کاروبار میں حصہ لے گا یا زندگی کے منصوبے اپریل، جولائی یا اگست میں سے کسی میں شروع کیا کرے گا۔
رخسار پر:  سیدھے رخسار پر تل ہو تو یہ زندگی کی کامیابی کی دلیل ہے۔ اگر اس تل کے ہوتے ہوئے بائیں رخسار پر بھی تل ہو تو کامیابی سخت محنت اور مشکلات کے خلاف لڑ کر حاصل ہوتی ہے۔ اگر تل صرف بائیں رخسار پر ہی ہو تو یہ اچھا نشان نہیں ہوتا۔ کامیابیاں اس سے دور بھاگتی ہیں۔
ٹھوڑی پر:   تل ہو تو اسے کسی آرٹسٹک قابلیت کی بنا پر انعام ملے گا۔ نیز وہ عاقل و فہیم ہوگا۔ اپنی اعلیٰ کامیابیوں کو حاصل کرے گا جو باعث خوش بختی ہوں گی اور زندگی بھر ان میں اضافہ ہوتا رہے گا۔
پلکوں پر:   اگر تل کسی بھی پلک پر ہو تو یہ بہتر نشان ہوتا ہے۔ ان کی شادی اوائل عمر میں ہوجاتی ہے اور کامیاب رہتی ہے۔ لیکن انہیں برقی حادثہ کا شکار ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس سے محتاط رہنا چاہئے۔
پیشانی پر:  اگر تل درمیان میں ہو تو ایسا آدمی مریخی ہوتا ہے۔ اس کا ستارہ مریخ ہوتا ہے۔ وہ محتاط رہے ایسا نہ ہو کہ وہ غصہ، سنگدلی اور سخت مزاجی اپنی طبع میں پیدا کرلے۔
ہاتھ پر:  سیدھے ہاتھ پر تل ہو یا سیدھی کلائی پر ہو تو یسا شخص کام اور کاروبار میں ترقی حاصل کرے گا۔ اگر بائیں ہاتھ یا بائیں کلائی پر تل ہو تو ایسا شخص آرٹسٹک کاموں کی طرف توجہ دے گا۔
جبڑے پر:  اگر تل جبڑے کے بائیں طرف ہو تو ایسا شخص تنقیدی نظریہ کا مالک ہوگا۔ عیب بین ہوگا۔ اگر تل سیدھی طرف ہو تو اسے زندگی میں پانی یا آگ سے خطرہ ہوتا ہے۔
    ہونٹ پر:  اگر نچلے ہونٹ پر تل ہو تو خاموش طبع اور مطالعہ کا شائق ہوگا۔ پر امن زندگی کو پسند کرتا ہے۔ جوں جوں عمر بڑھتی جائے گی، اس کی قسمت ترقی کرتی جائے گی۔
گھٹنے پر:  اگر سیدھی جانب ہو تو اس کی شادی خوش بختی لاتی ہے۔ اگر تل بائیں گھٹنے پر ہو تو بدمزاج ہوتا ہے۔
ٹانگ پر:   اگر تل بائیں ٹانگ پر ہو تو سست ہوگا اور کام چور ہوگا۔ لیت و لعل سے کام لے گا۔ بعض آدمی فریب اور مکر میں کمال حاصل کرلیتے ہیں۔ اگر تل سیدھی ٹانگ پر ہو تو وہ باقوت ہوتا ہے اور اپنی کامیابی کے حصول تک ثابت قدم رہتا ہے۔
گردن پر:   اگر تل گردن کے اگلی طرف ہو تو ایسا شخص آرٹسٹک مزاج رکھتا ہے۔ اگر تل کسی اور جگہ گردن پر ہو تو مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ اعلیٰ کامیابیاں حاصل کرے گا اور ممکن ہے کہ وہ غیر متوقع طریقہ سے امیر بن جائے۔
ناک پر:   اگر تل ناک کے سیدھی جانب ہو تو وہ بہت سفر کرے گا یا سفر کرنے کا شائق ہوگا۔ لہٰذا وہ کوئی ایسی ملازمت اختیار نہ کرے گا جس میں اسے ایک میز اور ایک دفتر میں ہی بندھ کر رہنا پڑے۔ اسے ایسی ملازمت اختیار کرنا چاہئے، جو اس کے قدموں کو سرگرم رکھے۔ بیرونی کاموں کے لئے اور سفری ملازمتوں میں اس کی قسمت ترقی کرے گی۔ اگر تل ناک کے بائیں جانب ہو تو ایسا آدمی نا قابل اعتبار ہوگا اور انکار کرجانے والا ،بدل جانے والا، بایں ہمہ وہ خوش قسمت ہو گا اور کامیاب۔ اسے گرنے کا خطرہ اور اپنے آپ کو زخمی کرنے کے خطرہ کو مدنظر رکھنا چاہئے۔
اگر دو علیحدہ علیحدہ مگر ایک دوسرے سے نزدیک دو تل ہوں۔ تو وہ دو عورتوں کے عشق میں گرفتار ہوگا۔ یا اس کی دو شادیاں ہوں گی۔
     اگر دو تل ایک دوسرے کے متوازی ہوں اور ایسے تل دونوں گھٹنے پر ہوں، دونوں رخسار پر ہوں یا اور اسی طرح کسی جگہ ہو ں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایسا آدمی دوہری فطرت کا مالک ہوتا ہے۔ اس کی ایک فطرت دوسری سے برسرِ پیکار رہتی ہے۔ ایسے آدمی جن کے متوازی دوہرے تل ہوں تو ایسے لوگ لازمی برج جوزایا حوت کے مالک ہوتے ہیں۔ 



مجربات امام محمد غزالی رحمہ اللہ

{جادو کا دفاع}
    اٰمَنَ الرَّسُوْلُالخ ،آیت الکرسی اوروَاللّٰہُ مِنْ وَّرَائِھِمْ مُحِیْطٌ بَلْ ھُوَ قُرْآنٌ مَجِیْدٌ فِیْ لَوْحٍ مَحْفُوْظٍ۔اس تعویذ کو سحر زدہ کی گردن میں لٹکا دیا جائے یا اس کو پلایا جائے۔
{عورت کے گھر سے نکلنے کی بندش }
    جو عورت گھر سے بغیر اجازت نکل جاتی ہو تو اب انشاء اللہ نہ نکل سکے گی۔ مندرجہ ذیل عبارت کا غذ پر لکھ کر گھر میں دفن کر دو اور اس کے اوپر بھاری پتھر رکھ دو ۔عبارت یہ ہے اللّٰھم حرست ووقیت وربطت فلانہ بنت فلان (یہاں اس عورت اور اس کے والد کا نام لکھیں )حتی لاتخرج من مکانھا انہ علی رجعہ لقادر فمالہ من قوۃ ولا ناصر جئنا بکم لفیفا وقفوھم انھم مسئولون فلانۃ بنت فلان (یہاں بھی وہی نام لکھیں )حتی لا تخرج من بیتھا وصلی اللّٰہ علی سیدنا محمد وعلی الہ وصحبہ وسلم۔
{اپنے گھر بحفاظت لوٹ آنا}
    بعض علماء تفسیر نے ذکر کیا ہے کہ جس شخص نے مندرجہ ذیل آیات کو پڑھا اوروہ سفر کرنے والاہو، ایک جگہ سے کسی دوسری جگہ کی طرف یا کسی قریبی جگہ کی طرف تو وہ اپنے گھر اس طرح لوٹے گا کہ اس کی ضرورت پوری ہو چکی ہو گی، اوریہ مجرب ہے ۔    اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْکَ الْقُرْآنَ لَرَآدُّکَ اِلٰی مَعَادٍ۔تین مرتبہ پڑھ لے۔
{دشمن کو کمزور کردینا}
    جب تم چاہو کہ تمہارا دشمن مرجائے یا کمزور ہو جائے تو اس کے نقش قدم پر اس کے پیچھے سات دن تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُآخر سورت تک تلاوت کرو تو وہ اللہ کے حکم سے کمزور ہو جائے گا۔ ناجائز کام کر نے والے   کیلئے اپنی جان کا خطرہ ہے۔(شرط یہ کہ مقصد ناجائز نہ ہو)
{دشمن کا بستی اورعلاقہ میںداخلہ بند کردینا}
    اگر تم چاہو کہ دشمن تیری بستی میں داخل نہ ہو سکے تو بستی کے بیچ میں جا کر جبکہ تمہارارخ قبلہ کی طرف اورآنکھیں بند ہو ں تو سورئہ قدر تلاوت کرو۔ پھر اسی طرح مشرق کی طرف رخ کرکے ،پھر اسی طرح مغرب کی طرف، اوراسی طرح سمندر کی طرف رخ کر کے، اور پھر اسی طرح آسمان کی طرف رخ کر کے ،پھر اسی طرح زمین کی طرف کر کے ۔لیکن ہر مرتبہ سورئہ قدر ایک مرتبہ تلاوت کرے۔ پھر مشرق کی طرف رخ کرے اورکہے ۔اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَوْدِعَتُکَ اَھْلَ ھٰذِہِ الْقَرْیَۃِ کَبِیْرَھُمْ وَصَغِیْرَھُمْ وَذَکَرَھُمْ وَاُنْثَا ھُمْ وَاَحْرَارَھُمْ وَعَبِیْدَ ھُمْ وَاِبِلَھُمْ وَبَقَرَھُمْ وَغَنَمَھُمْ۔ پھر ہر کونے کی طرف رخ کرے اورکہے حَفِظَکُمُ اللّٰہُ یَا اَھْلَ الْقَرْیَۃِ وَمَوَاشِیْھَا۔اللہ کی مدد سے تعویذ مکمل ہوا۔ (عرب میں قبلہ کا رخ پاکستان والا نہیں ہے ، سمجھنے میں غلطی نہ کیجئے گا۔ع)
{چور کی پٹائی}
    یہ حروف انار کی ٹہنی سے لکھو، ح ح ح ددد ۔یہ حروف لکھتے وقت یہ آیات تلاوت کرو، فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلَاۃُ فَانْتَشِرُوْافِی الْاَرْضِ وَابْتَغُوْامِنْ فَضْلِ اللّٰہِ وَاذْکُرُوااللّٰہَ کَثِیْرًا لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ اورآیۃ الکرسی آخر تک اورشرط یہ ہے کہ انار کی ٹہنی کو چھری وغیرہ سے مت کاٹو بلکہ ہاتھ سے توڑو۔ پھر اس ٹہنی کو زمین پر مارو تو یہ مار چور کی کمر پر لگے گی۔
{ دشمن جب مشرق کی طرف سے حملہ آور ہو}
    اگر دشمن مشرق کی طرف سے حملہ آور ہو تو ایک سفید اونٹ لے لو اور اس کو دشمن کے رخ کی طرف ذبح کرو۔ اس کے پاؤں کاٹو اور اسکی اوجڑی پھاڑو اور اس کو دفن کر دو۔ اور پڑھو آیت :  وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِکَۃِ اسْجُدُوْا لِادَمَ اللہ کے قول بدلا تک پچیس (۲۵) مرتبہ اور بیٹھ جاؤ۔ حتیٰ کہ دشمن کو شکست ہو جائے۔ پھر مٹی اٹھاؤ اور یہ آیت پڑھو:  وَ اِذْ غَدَوْتَ مِنْ اَھْلِکَ اللہ تعالیٰ کے قول فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ تک۔ اور اس مٹی پر پڑھ کر قتال کی جگہ میں رکھ دو۔ اور دشمن کے پیچھے مت جاؤ تو اللہ کے حکم سے کامیاب ہو جاؤ گے۔