Sunday, October 16, 2011

روحانی علاج کرنے کے تین مراحل

ایک ایسا مضمون جس کی عاملین حضرات کو بہت ضرورت ہے۔ نیز عوام کے لئے بھی بہت ضروری ہے تاکہ وہ عاملین سے صحیح کام لے سکیں۔

    کافی عرصہ سے اس مضمون کو لکھنے کا سوچ رہا تھا مگر وقت کی کمی کے باعث مضمون شروع ہی نہ کر سکا۔ ممکن ہے کہ اس مضمون سے چند عاملین اختلاف کریں مگر پرواہ نہیں کیونکہ اختلاف کے لئے بھی دلیل کی ضرورت ہوتی ہے اور ہمارے ہاں اختلاف بلا دلیل کرنے کا مرض بہت لوگوں میں ہے۔
    اس مضمون میں روحانی علاج سے مراد صرف اور صرف جادو اور جنات کا علاج لیا جا رہا ہے۔ جادو اور جنات کا علاج کرنے کے تین مراحل ہیں۔ دراصل یہ تین مراحل ہر کام کے ہوتے ہیں۔ مگر سمجھانے کے لئے جادو اور جنات کا بیان کیا جائے تو سمجھنا بہت آسان ہوتا ہے۔جنات اور جادو ایک دشمن ہے جو مریض پر حملہ کر رہا ہے۔ اور عامل مریض کا ہمدرد ہے۔

پہلا مرحلہ
    مریض عامل کے پاس آیا۔ عامل نے حالات سن کر اسے صرف وظیفہ پڑھنے کو دے دیا۔ یہاں دو باتیں ہو سکتی ہیں۔ پہلی کہ عامل خود اس وظیفے کا عامل ہے اور دوسری کہ عامل نہیں۔ اگر عامل نہیں، تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے مریض دشمن کے سامنے کھڑا ہوا ہے، دشمن حملہ کر رہا ہے، اور مریض اس وقت اللہ تعالیٰ سے مانگ رہا ہے تاکہ اسے ہتھیار ملے، لڑنے والے ملیں اور وہ دشمن کا مقابلہ کر سکے۔ یہ درجہ عموماً کثرت سے ہمارے بزرگوں کا بھی ہے۔ چونکہ خود عامل نہیں ہوتے، اس لئے اللہ تعالیٰ ہی کوئی خاص معاملہ کریں اور اس عمل کی طاقت پڑھنے والے کو دے دیں۔ اس صورت میں مریض سے پیسے نہیں مانگنے چاہئیں۔ جو وہ خوشی سے دے، عامل لے لے۔ عامل نے صرف رستہ دکھایا ہے، اور کچھ نہیں کیا۔
    اگر عامل اس وظیفے کا بھی عامل ہے، تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے مریض کو عامل نے ہتھیار دیا کہ دشمن پر حملہ کرو۔ اور مریض حملہ کر رہا ہے۔ ساتھ ہی مریض کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے مانگنا نہ چھوڑے۔
اس معاملہ میں عامل مریض سے کچھ رقم کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ مگر چونکہ عامل کی کوئی محنت نہیں، محنت ساری مریض کی ہے، اس لئے کوئی زیادہ رقم کا مطالبہ نہیں کرنا چاہئے۔

دوسرا مرحلہ
    دوسرا مرحلہ یہ ہوتا ہے جہاں عامل مریض کو کچھ علاج بنا کر دیتا ہے۔اس کی مثال ایسی ہے جیسے مریض دشمن پر عامل کے دئے ہوئے ہتھیار سے وار کر رہا ہے، اور عامل مریض کے پیچھے کھڑا ہو تا ہے۔ اور دشمن کو عامل نظر بھی آسکتا ہے کہ مریض کے پیچھے کون کھڑا ہے۔چونکہ عامل بھی میدانِ جنگ میں کود جاتا ہے، اس لئے اس کو بھی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔ وہ جہاں مریض کو اسلحہ دے رہا ہوتا ہے، وہیں مریض کی مرہم پٹی بھی کر رہا ہوتا ہے۔  چونکہ عامل اس میں کام کررہا ہوتا ہے، اس لئے مناسب رقم مریض سے مانگ لی جائے توکوئی حرج نہیں۔
 
تیسرا مرحلہ
    تیسرا مرحلہ یہ ہے کہ عامل مریض کو پیچھے کرکے خود دشمن کے سامنے ہو جاتا ہے۔ اس مرحلے میں عامل کو بہت خطرہ ہوتا ہے، اور مریض کو صرف مرہم پٹی کے لئے تعویزات دئے جاتے ہیں۔ عمل عامل خود کر تا ہے۔ اس صورت میں عامل کو چاہئے کہ اچھی رقم مریض سے لے کیونکہ وہ اپنی اور اپنے گھر والوں کی جان داؤ پر لگائے ہوئے ہوتا ہے۔ اول تو تیسرے مرحلہ میں عمل کیسے کئے جاتے ہیں، یہ بات خود عاملین کو کم ہی پتہ ہوتی ہے۔زیادہ تر عاملین دوسرے مرحلے سے آگے نہیں جاتے۔ اور اس طرح کے بڑے عملیات بغیر بڑی رقم کے نہیں کرنے چاہئیں۔ کیونکہ جب عامل پر مصیبت آتی ہے، تو کبھی مریض تعاون نہیں کرتا۔اور ایسا بہت دیکھا گیا ہے کہ عامل حضرات سخت پریشانی میں ہیں اور کوئی ان کا مددگار نہیں۔

No comments:

Post a Comment