لبِ عرش و فرش پہ ہے رواں صلُّو علیہ و آلہ
ہے ثنائے خواجہ کہاں کہاں صلُّو علیہ و آلہ
میں قلم کے فن سے تھا نا بلد ، مرے لب پہ مہر سکوت تھی
مری خامشی کو ملی زباں ، صلُّو علیہ و آلہ
اسے عام بات نہ جانئے، یہ بڑے نصیب کی بات ہے
مرا حرف حرف ہے نعت خواں ، صلُّو علیہ و آلہ
میں عجب عذاب میں تھا گھرا ، میری جان پہ تھی بنی ہوئی
مرے لب پہ آگیا ناگہاں ، صلُّو علیہ و آلہ
غمِ زندگی کی دوپہر میں ، دلِ زار سایہ فگن وہی !
ہے وہی امیدِدل جہاں ، صلُّو علیہ و آلہ
(ڈاکٹر شیخ محمد اقبال )
No comments:
Post a Comment